پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کسی لاڈلے کو لانے کیلئے مجھے ہٹانا، سزائیں دلوانا ضروری تھا لیکن پاکستان کو کس جرم کی سزا دی گئی، عوام کا کیا قصور تھا۔
کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نا صرف وزارت عظمیٰ سے فارغ کر دیا گیا بلکہ عمر بھر کیلئے نا اہل کر دیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ آج میرے دل و دماغ میں یہ سوال انگارے کی طرح سلگ رہا کہ آپ کا کیا قصور تھا کہ آپ کو مجھ سے زیادہ سنگین سزائیں دی گئیں، جے آئی ٹی کیلئے واٹس ایپ پر ہیرے چنے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا کیا قصور تھا؟ انہیں کس جرم میں نواز شریف سے زیادہ سنگین سزائیں دی گئیں؟ ان کے گھروں کے چولہےکیوں بجھائے گئے، صحت کی سہولت سے کیوں محروم کیا گیا؟
نوازشریف نے کہا کہ میرے شہریوں آپ نے کسی عدالت سے رجوع نہیں کرنا، آپ خود جج ہیں، امید ہے کہ آپ 8 فروری کو ججمنٹ سنائیں گے اور خود ہی اپنی سزاؤں کا خاتمہ کرکے خود کو ان سزاؤں سے بریت دلوائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے انہیں ہر الزام سے بری کر دیا ہے لیکن خوشی تب ہوگی جب عوام بری ہوں گے، جب عوام کو مہنگائی سے نجات ملے گی، اصل خوشی تب ہوگی جب لوگوں کو دوائیں ملیں گی، نوجوانوں کو روزگار ملے گا، جب پاکستان آگے بڑھتا ہوا دکھے گا تب اصل خوشی ہوگی۔