غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔
شمالی لندن میں احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین اسرائیلی سفیر کے گھر کے سامنے پہنچ گئے۔ اس موقع پر “فلسطین آزاد کرو” کے نعرے بھی بلند کیے گئے۔
ادھر سوئیڈن میں بھی احتجاج ہوا۔ اسٹاک ہوم میں فلسطینی پرچم تھامے سیکڑوں افراد نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اسپین میں بڑوں کے ساتھ بچوں نے بھی ہسپانوی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ شرکا نے اسرائیلی فوج کی سفاکیت کے شکار غزہ کے بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
دوسری جانب غزہ کے خان یونس شہر کے وسطی اور شمالی حصوں میں اسرائیلی کی بمباری جاری ہے۔ شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے 14 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے جبالیہ میں دو گھروں کو نشانہ بنایا۔
غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 18 ہزار 800 ہوگئی جن میں 8 ہزار بچے اور 6 ہزار 200 خواتین شامل ہیں۔
خان یونس میں الجزیرہ ٹی وی کے شہید کیمرا مین کی تدفین کردی گئی۔ اسرائیلی حملے میں زخمی الجزیرہ کے بیورو چیف وائل دہدوح نے اسرائیلی حملوں کے باوجود کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اسرائیلی فوج نے شجاعیہ میں 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو غلطی سے خطرہ سمجھ کر ہلاک کرنے کا اعتراف کرلیا۔ وائٹ ہاؤس نے آپریشن کو “افسوسناک غلطی” قرار دے دیا۔
اس واقعے کے خلاف اسرائیل میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
ادھر حماس کا کہنا ہے کہ خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں سے بھرے مکان کو دھماکے سے اڑادیا ہے، حملے میں کئی اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ اسرائیلی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا۔
عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ تک امدادی سامان کی رسائی کےلیے عارضی طور پر کیرم شیلوم سرحدی راہداری کھولنے کی اجازت دے دی۔ اس سے قبل امدادی سامان مصر کے ساتھ رفح بارڈر سے داخل ہوتا تھا۔