کچا اسٹاپ پر دو شٹروں کی آڑ میں درجنوں دوکانیں بنائی جا رہی ہیں،بلڈنگ سیکشن انچارج عبد الصمد کے نام پر پانچ لاکھ کا نظرانہ بھی وصول کیا گیا،حصہ عہدوں کے حساب سے تقسیم ہوا ذرائع
راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ بلڈنگ انسپکٹر عید الاضحی پر دروزے بجا بجا کر غیر قانونی کام مکمل کروانے کی پیشکشیں کرتے رہے، ذرائع
اس ضمن میں حقائق بتانے کی بجائے انسپیکٹر حمزہ نعیم پہلےاس غیر قانونی کام کو سرانجام دینے کے لیےاپنے افسر کا پریشر اور اس سے حصہ دینے اور پھر بیماریوں کی کہانیاں سناتے رہے،کوئی بھی چاہے تو موقف دے سکتا ہے چھاپا جائیگا، ادارہ
راولپنڈی ( مدثر الیاس کیانی سے) راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کچا اسٹاپ نزد اٹک پٹرول پمپ رہائشی گھر کو کمرشل دکانوں کی مارکیٹ میں بدل کر وہاں سے انچارج بلڈنگ سیکشن عبدالصمد کے نام پر پانچ لاکھ روپے کا بھتہ وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھتے کی پہلی قسط مورخہ 2024-11-21 رات تقریبا ساڑھے سات بجے لی گی اور اپنے محکمے کی انکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے پرانے شٹر لگوائے، اس چیز کو تصاویر میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ ان شٹروں کے ابھی کنڈے بھی نہیں لگےجبکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس علاقے کے بلڈنگ انسپکٹر حمزہ نعیم نے ان دوکانوں کے مالک سے عید الاضحی پر بھی جا کر پیسوں کی ڈیمانڈ کی تھی کہ عید کی چھٹیوں میں کام مکمل کروا دیتا ہوں لیکن اس وقت بیرونی قوتوں اور اپنے سینیئر کی مداخلت کی وجہ سے معاملات طے نہیں ہو سکے تھے لیکن اب انچارج عبدالصمد کی تعیناتی کے بعد رات کے اندھیرے میں انکی ایما پر ذرائع کے مطابق پانچ لاکھ کا نظرانہ وصول کیا گیا ہےجس کی بندر بانٹ عہدوں کے حساب سے کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ان دو شڑوں کی آڑ میں متعدد دوکانیں بنائی جا رہی ہیں جوکہ تعمیر ہونے کے بعد بیرونی شٹر گرا دیے جایئنگے۔خیال رہے وہاں کے مقامی لوگوں نے اس چیز کا بھی دعوی کیا ہے کہ یہاں کا بلڈنگ انسپکٹر دھڑلے کے ساتھ غیر قانونی تعمیرات کروا رہا ہے اور اپنے ایک سینیئر کی ایما پر بہت سے لوگوں سے ایڈوانس بھی لیا ہوا ہے کہ ان سب کے غیر قانونی کام چھٹی والے دن راتوں رات کروا کر دے گا اور اس بات کا یقین دلایا ہوا ہے کہ غیر قانونی تعیمرات مکمل ہو جانے کے بعد کنٹونمنٹ بورڈ کی انتظامیہ بائی لاز کے مطابق کوئی ایکشن نہیں لے سکتی۔اس ضمن میں کوئی بھی ذمہ دار چاہے تو شواہد کے ساتھ اپنا موقف دے سکتا ہے جسکو ادارہ مناسب جگہ فراہم کرے گا۔حمزہ نعیم سے اس حوالے سے موقف مانگا گیا تو پہلے اپنی سفارشیووں کی فوجوں کو بھیجا کہ میں نے یہ غیر قانونی شٹر سینیئر افسر کہ کہنے پر لگوائے ہیں حساب کے مطابق ان کو پورا حصہ گیا ہوا ہے اور سینیئر افسر کے علم میں یہ بات ہے پھر سفارشیووں کی فوج کے ساتھ آکر حقائق بتانے کی بجائے بیماریوں کی داستانیں سناتے رہے جوکہ اصل بات پر پردہ ڈالنے کی کوشش یا گمرہ کرنے کا طریقہ بھی سمجھا جا سکتا ہے۔علاقہ مکینوں کا ڈائریکٹر ریجن راولپنڈی،اسٹیشن کمانڈر راولپنڈی اور ایگزیکٹو آفیسر کنٹونمنٹ بورڈ راولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ جو کوئی بھی ادارے کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ پیسوں کی خاطر کینٹ بائی لاز کی خلاف ورزی کر رہا ہے اس کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیتے ہوئے رہائشی علاقے سے ان شٹروں کو اتار کر جرمانے سے کمرشل فیس کینٹ فنڈ میں جمع کروائی جاہیں اور ذمےداران کو اس غیر قانونی کمرشل کام کروانے پر سخت سے سخت سزا دی جائے۔