چالیس روپے کلو کے دودھ نماء کیمکل کو دوکانوں پر 220 سے 240 میں خالص کا نام دیکر فروخت کیا جا رہا ہے ، اہلیان کینٹ کی دہائی
رانا شعیب عظیم کے مضر صحت دودھ کی سپلائی روکنے کے دعوے لیکن حقیقت میں نوٹوں کی چمک یا غفلت نے اہلیان کینٹ کی صحت داؤ پر لگا دی
اس ضمن میں کوئی بھی ذمہ دار چاہے تو شواہد کے ساتھ اپنا موقف دے سکتا ہے جسکو ادارہ اپنی غیر جانبدرانہ پالیسی کے مطابق مناسب جگہ فراہم کرے گا
راولپنڈی (پ ر) راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ میٹ اینڈ ملک انچارج رانا شعیب عظیم کی جانب سے اپنے فرائض کی ادائیگیوں میں تاخیر ، غفلت یا لا پرواہی کے سبب پورے کنٹونمنٹ بورڈ میں رات گیارہ سے صبح پانچ بجے تک بھلوال اور سرگودہ کی کیمیکلز سے بنے دودھ کی سپلائی لانے والی گاڑیاں دندناتی پھرتی ہیں اور کنٹونمٹ بورڈ کے عملے کی لا پرواہی یا ملی بھگت کے سبب انکے حوصلے اتنے بلند ہو چکے ہیں کہ وہ کنٹونمنٹ بورڈ کے دفتر کے سامنے رک کر بھی موٹر سائیکلوں پر سوار گوالوں کو بالٹیاں بھر بھر کر دودھ نما کیمیکل فروخت کرتی ہیں اور انکو پوچھنے والا کوئی بھی نہیں جبکہ ان دونوں میٹ اینڈ ملک انچارج رانا شعیب عظیم بلند و بانگ دعوے کرتے نظر آرہے ہیں کہ انہوں نے مضر صحت دودھ کی پلائی کو کنٹونمٹ بورڈ میں روک دیا ہے لیکن حقیقت اسکے بلکل برعکس ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ 40 روپے آنے والا دودھ کی شکل کا لیکوڈ در حقیقت کیمیکلز سے بنا ہوتا ہے جوکہ طبی ماہرین کے مطابق انسانی صحت کیلئے زہر کے مترادف ہے لیکن سرد راتوں میں گرم بستر نا چھوڑنے کے عوض محکمہ ہیلتھ کی ٹیم نے اہلیان کینٹ کی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں ۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ طویل عرصے سے محکمانہ طور بھی دودھ نما کیمیکل کو لی برد کرنے کا بھی کوئی واضع اور جامعہ بیانیہ سامنے نہیں آ سکا ہے ۔ اگر اس ضمن میں کوئی بھی ذمہ دار چاہے تو شواہد کے ساتھ اپنا موقف دے سکتا ہے جسکو ادارہ اپنی غیر جانبدرانہ پالیسی کے مطابق مناسب جگہ فراہم کرے گا
5