109

190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنادیا گیا،  بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو 14 اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کیس پر سماعت کی،  ملزمان کی حاضری مکمل ہونے پر محفوظ فیصلہ سنایا گیا ۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر ملزمان کو مزید 6، 6 ماہ کی قید بھگتنا ہوگی۔
فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اس حوالے سے عدالتی عملے کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو آگاہ کردیا گیا تھا ، جبکہ کیس کی سماعت کے لیے بانی تحریک انصاف عمران خان ،  اہلیہ بانی تحریک انصاف بشریٰ بی بی ، بیرسٹر گوہر،شعیب شاہین  اڈیالہ جیل پہنچے ۔
راولپنڈی پولیس کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے فیصلے کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گیے تھے ،  پولیس نے اڈیالہ جیل کے اطراف میں سخت سکیورٹی اقدامات کیے ہیں، جن کی نگرانی ایس پی صدر نیبل کھوکھر اور ایس ڈی پی او صدر دانیال رانا کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 3 مرتبہ مؤخر کیا جاچکا ہے۔
13 جنوری کو موخر کیے گئے فیصلے سےمتعلق کہا گیا تھا کہ جج 9 بجے سے کمرہ عدالت میں موجود تھے، فیصلہ تیار تھا لیکن دو گھنٹہ انتظار کے باوجود بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور ان کے وکلا کمرہ عدالت میں نہیں پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے جڑے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس کی سماعت ایک سال میں مکمل ہوئی، اس دوران کیس کی 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سنانے کے لیے 23 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم 23 دسمبر کو کیس کا فیصلہ نہ سنایا جا سکا اور فیصلہ سنانے کے لیے دوسری تاریخ 6 جنوری 2025 مقرر کی گئی۔
بعدازاں 6 جنوری کی تاریخ بھی مؤخر کر دی گئی اور 13 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی لیکن کیس کا فیصلہ اس روز بھی نہ سنایا جا سکتا اور پھر عدالت نے 17 جنوری کو کیس کی تاریخ مقرر کی۔بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور بھی کروا لیا۔
پھر شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019ء کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بشریٰ بی بی نے بانیٔ پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021ء کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے بانیٔ پی ٹی آئی کی مدد کی۔
بانیٔ پی ٹی آئی پر الزام تھا کہ انہوں نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومتِ پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا۔
بشری بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنی خاص ساتھی فرحت شہزادی کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی اور پھر ذلفی بخاری کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے حاصل کی۔
اپریل 2019ء میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں