ٹریفک پولیس اہلکاروں کے رؤیہ سے تنگ پاکستان کے اداروں سے رجسٹرڈ کمپنیوں کو سڑک پر کسی بھی وقت آنے سے روکنا انکا معاشی قتل ہے ، مالکان
تمام ڈرائیور لایسنس ہولڈر اور تمام کا غذات مکمل ہونے کے بعد بھی روک کر سخت زبان کا استعمال اور بھاری چلان کیے جاتے ہیں ، درخواست کا متن
چیف ٹریفک پولیس آفیسر سے رابطے پر انکا میٹنگ ہونا بتایا گیا کوئی بھی ذمہ دار چاہے تو شواہد کے ساتھ موقف دے سکتا ہے ، ادارہ
راولپنڈی (اسٹاف رپورٹر) چیف ٹریفک پولیس بینش فاطمہ نے مدد گار سروس کمپنیوں کے مالکان کو مشکل اور مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کیلئے شہر میں کسی بھی وقت داخل ہونے کیلئے انکار کرتے ہوئے آر ٹی او کے دفتر کی راہ دیکھا دی دوسری جانب سیکرٹری آر ٹی اے آفس نے کمپنی مالان کو کہنا تھا کہ ہم اپکو روٹ بنا کر دے سکتے ہیں لیکن شہر میں داخلے کیلئے اپکو اجازت ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر سے ہی دی جائیگی ۔ یاد رہے کہ مشکل اور مصیبت میں پھنسے لوگوں کو مدد فراہم کرنے والی درجنوں مدد گار کمپنیوں کی جانب سے چیف ٹریفک پولیس آفیسر کو تحریری درخواست دیتے ہوئے شکایت کی گئی تھی کہ تمام کاغذات کے مکمل ہونے اور ڈاراءیوں کے لائسنس ہونے کے بعد بھی وارڈن اہلکاروں کا رویہ انتہائی غیر مہذب ہے اور سخت الفاظوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ انکے بھائی جرمانے بھی کر دیے جاتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں مشکل اور مصیب اور مشکل میں پھنسے لوگوں کو مدد فراہم کرنے والی ایمبولینسوں اور مدد گار گاڑیوں کو قدر کی نظر سے دیکھتے ہوئے سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن پاکستان میں ان کمپنیوں کیلیے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں ۔ ساتھ ہی کمپنیوں کے مالکان کی جانب سے درخواست میں چیف ٹریفک پولیس آفیسر سے التجاء کی گئی تھی کہ جن گاڑیوں کے سارے کا غذات مکمل ہوں انکو دن یا رات کسی بھی مخصوص وقت میں شہر میں داخلے کی اجازت دی جائے جس کو کمپنی مالکان کے مطابق رہ کر دیا گیا ہے جبکہ تمام کمپنیاں ٹیکس پیڈ ہیں اور ایف بی آر سمیت باقی سب اداروں میں رجسٹرڈ بھی ہیں اور بحثیت ایک ٹیکس ادا کرنے والے پاکستانی کے انکو سڑک پر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے ۔ اس ضمن میں چیف ٹریفک پولیس آفیسر سے موقف کیلئے رابطہ کرنے پر انکے میٹنگ میں ہونے کا بتایا گیا ۔ اگر کوئی بھی ذمہ دار شواہد کے ساتھ اپنا موقف دینا چاہے گا تو اس کو مناسب جگہ فراہم کی جائے گی.