8

تحریک لبیک کا فساد مارچ

کالم نگار:
محمد شہزاد بھٹی

آج ہم بات کریں گے پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک کے لبیک اقصی مارچ کی جو مریدکے میں پولیس ایکشن کے بعد منتشر ہو گیا تھا۔ ہمارا تحریک لبیک والوں سے یہ سوال ہے کہ جب فلسطین نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا تو آپ کو کیا ضرورت تھی کہ جلوس نکالنے کی یا مارچ کرنے کی؟ تحریک لبیک والوں کا کہنا ہے کہ ہم نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کیا تھا تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب دو سال تک فلسطین میں بارود کی بارش ہوتی رہی چھوٹے چھوٹے بچے گولیوں سے چھلنی ہوتے رہے کئی عورتوں کی گود اجڑی، کئی عورتیں بیوہ ہوئیں اور لاکھوں لوگ اسرائیل کی بربریت کی بهینٹ چڑھ گئے فلسطین کے لوگوں کو اس وقت آپ کے اظہار یکجہتی کی ضرورت تھی اب نہیں جب امن ہو گیا؟ تحریک لبیک کا یہ مارچ حقیقت میں فساد مارچ ثابت ہوا، اس مارچ کے دوران امیر تحریک لبیک سعد رضوی کے اہلخانہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے حکم پر سعد رضوی کے اہلخانہ کو رہا کر دیا گیا تھا۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ سعد رضوی کے گھر سے چھاپے کے دوران 11 کروڑ 41 لاکھ کی پاکستانی کرنسی جبکہ سے 6 کروڑ 34 لاکھ سے زائد مالیت کا سونا برآمد ہوا ہے۔ غیر ملکی کرنسی کی مالیت 25 لاکھ روپے سے زیادہ ہے جبکہ 50 ہزار بھارتی روپے بھی برآمد ہوئے۔برآمدگی میں انگوٹھیاں، گھڑیاں، پرائز بونڈز، بریسلٹ، ہار، لاکٹ، وغیرہ شامل ہیں۔ 10 اکتوبر کے تحریک لبیک کے مارچ میں مذہبی جنونی جتھوں کے پاس بڑی بڑی لاٹھیاں، ایسے ڈنڈے جن پر کیل لگے ہوئے تھے، اینٹوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے بھری ہوئی ٹرالیاں، غولیلیں، آنسو گیس کے شیل، نمک، پیٹرول بم اور دیگر اسلحہ موجود تھا، اس کے علاوہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور پھر اسی چھینے گئے اسلحے سے فائرنگ بھی کی گئی، پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی تحقیقات کے مطابق فائرنگ میں استعمال ہونے والی گولیاں ان سے چھینے گئے اسلحے کی ہی تھیں۔ تحریک لبیک کے کارکنوں نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور اس دوران کئی دکانیں بھی نذرِ آتش کی گئیں۔ بات یہی ختم نہیں ہوتی تحریک لبیک کے ان مذہبی جنونیوں نے کئی پولیس والوں کو یرغمال بنایا، پولیس وین، یونیورسٹی بس، ایدھی ایمبولنس، ستهرا پنجاب کی گاڑی چھین کر سب اپنے احتجاج میں استعمال کیں۔ اس کے علاوہ ایک غریب آدمی جس نے کیلوں کی ریڑھی لگا رکھی تھی جس پر تحریک لبیک کے مذہبی جنونی بھوکی چیلوں کی طرح ٹوٹ پڑے اور اس غریب کے کیلے مال غنیمت سمجھ کر کھا گئے۔ حالیہ ہونے والے مارچ کے دوران تحریک لبیک کا پروپگینڈا برگیڈ اپنے کارکنوں کو اشتعال دلانے کے لیے جھوٹی افوائیں پھیلاتا رہا، کبھی یہ افواہ پھیلائی جاتی رہی کہ انس رضوی پولیس کی فائرنگ سے شہید ہو گئے ہیں اور کبھی یہ افواہ پھیلائی جاتی کہ پیر احمد شاہ بخاری کو پنجاب پولیس نے شہید کر دیا ہے اور اب وہ اس دنیا میں نہیں رہے، آخر یہ افواہ بھی پھیلائی گئی کہ سعد رضوی کو تین فائر لگے ہیں اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے حالانکہ حقیقت اس کے برعکس تھی یہ سب اپنے مضموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کارکنوں کو اشتعال دلانے کے لیے کیا جا رہا تھا۔ اگر ہم بات کو تھوڑا سا مذید آگے بڑھائیں تو تحریک لبیک کا کہنا ہے کہ ان کے 285 کارکن شہید ہوئے مگر اب تک 285 کارکنوں کا ڈیٹا فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے کہ شہید ہونے والے کارکنوں کی ولدیت کیا ہے؟ ان کا تعلق کس کس شہر سے ہے؟ ان کی نماز جنازہ کس کس شہر میں ہوئی اور ان کی تدفین کس کس قبرستان میں ہوئی؟ اس سلسلے میں کوئی تصویر یا ویڈیو تا حال سامنے نہیں آ سکی اور نہ ہی 285 شہداء کے ورثاء میں سے کسی نے کسی شہر میں احتجاج کیا؟ اس سے ثابت ہوا کہ تحریک لبیک اپنے اس دعوے میں جھوٹی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مظاہرین اور پولیس کے تصادم کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں17 کو گولیوں کے زخم آئے جبکہ 3 تحریک لبیک کے کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوا۔ یاد رہے، تحریک لبیک کے کارکنوں نے لبیک لبیک یا رسول اللہ لبیک کے نعروں کی آڑ میں جو جو غنڈہ گردی کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ حکومت پاکستان اب اس مذہبی جنونی گروہ تحریک لبیک کو اپنے انجام تک پہنچائے گی جو دین کا لیبل لگا کر کے دہشت گردی پھیلاتے ہیں۔ تحریک لبیک کے احتجاجی مظاہرین کے خلاف اب تک 70 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، زیادہ مقدمات پولیس کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں۔ ان مقدمات میں دہشتگردی، قتل، اقدام قتل، اغواہ، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت ہر قسم کے جلسے، جلوس اور احتجاج پر پابندی، پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کو تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے۔ اس کے تحت تحریک لبیک کی تمام مساجد اور مدرسوں کے ساتھ ساتھ جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے، ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے جائیں گے اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیے جائیں گے۔پنجاب سے تحریک لبیک کے 4500 رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرستیں تیار کی گئیں ہیں، جن میں سےکم و بیش 3000 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں تحریک لبیک کے رہنما اور کارکن شامل ہیں۔ تحریک لبیک نے جمعہ کو پورے پاکستان میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی، جسے پورے پاکستان میں مسترد کر دیا گیا اور یہ بری طرح ناکام ہوئی۔ اب حکومت کو چاہیے کہ اپنے رٹ قائم کرے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور تحریک لبیک جیسے مذہبی جنونی گروہ سے ہمیشہ کے لیے نجات دلائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکے۔ اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں