12

مولانا رومی انسان دوستی، امن،محبت کے پیامبرتھے:عرفان اسلم


محمدجلال الدین رومی نے سمجھایا کہ دنیا کے آفاقی جذبوں میں سب سے بلند مقام عشق کا


لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستان فیبرک سٹیچنگ ایسوسی ایشن کے صدر عرفان اسلم نے کہا ہے کہ اسلامی تاریخ کے عظیم صوفی، شاعر اور مفکر محمد جلال الدین بلخی رومی انسان دوستی، امن،محبت ،رواداری کے پیامبرتھے ،آج معاشرے میں بڑھتی شدت پسندی، فرقہ واریت، عصبیت، نفرت، حرص، بے حیائی اور بے حسی کا خاتمہ صرف مولانا جلال الدین رومی کے افکار و نظریات کی ترویج سے کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان کا پیغام امن، محبت، برداشت، رواداری، اتحاد، صلح، انصاف اور انسان دوستی کا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ارحم ایپرال سٹیچنگ یونٹ کے چیف ایگزیکٹو عرفان اسلم نے کہا کہ میں نے مولانا رومی کی فکر سے سمجھا کہ دُکھ اور سوز و گداز تخلیق کا ایک منبع ہے، مولانا رومی نے سمجھایا کہ دنیا کے آفاقی جذبوں میں سب سے بلند مقام عشق کا ہے ،مولانا جلال الدین رومی کی تعلیمات معاشرے کو مضبوط بنیادوں پر قائم کرتی ہیں ایسا معاشرہ جہاں ہر فرد رنگ و نسل کے امتیاز کے بغیر عزت اور امن کے ساتھ زندگی گزارتا ہے جس معاشرے میں فقط انسانیت کی بنیاد پر لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے، مولانا رومی کے افکار کی روشنی میں ہی ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے جہاں انسانیت کا احترام، قانون، انصاف اورعدل کی حکومت ہو۔پاکستان فیبرک سٹیچنگ ایسوسی ایشن کے صدر عرفان اسلم نے کہا کہ مثنوی مولانا روم دنیائے ادب کی شاہکار کتاب ہے بلامبالغہ مثنوی مولانا روم ایک عظیم تصنیف ہے جو رہتی دنیا تک اللہ تعالیٰ کی شان کبریائی، واحدانیت اور عظمتوں کی امین رہے گی۔ارحم ایپرال سٹیچنگ یونٹ کے چیف ایگزیکٹو عرفان اسلم نے تصوف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ علم، ادراک، ایمان اور دریافت کے مجموعے کو تصوف کہتے ہیں، علم یہ ہوا کہ خدا موجود ہے، ادراک یہ ہے کے اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور اس ہستی کوسب سے برتر و اکبر سمجھنا اور اس پر اعتماد اور توکل رکھنے کو ایمان کہتے ہیں اور اسے عظیم وہرچیز پر مقدم و بلندو بالا سمجھنا اور پھر دنیاوی چیزوں کو تج کر اس کی حقیقت کو حرز جاں بنانا، اس کے اصرار و رموز کو سمجھ لینا دریافت ٹھہری اس کو اگر اجمالاً اور عام فہم انداز میں کہیں تو کچھ یوں ہوگا کہ اللہ کی محبت میں دلوں کو صاف وشفاف کر کے اس کی محبت اورعظمت کو ہر چیز پر غالب سمجھنا اور دنیاوی چیزوں سے اجتناب کر کے صرف اللہ کی محبت اس کی حقیقت اور اس کی عبادت اور قدرت کو ہر شے پر مقدم سمجھنا تصوف کہلاتا ہے لہٰذاآج کے گلوبلائزیشن کے دور میں بڑھتے روابط اور تعلقات کو بہتر طریقے سے سرانجام دینے کیلئے تصوف کی امن و محبت سے لبریز تعلیمات ہی مشعل راہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں