73

سانحہ چلاس پر ٹرانسپورٹرز یونین نے مکمل پہیہ جام کی دھمکی دیدی ۔

لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اب پاک فوج اپنا کردار ادا کرے اور دھشت گردی کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے ۔

2011.12 میں بھی 6 بسیں دھشت گردوں نے جلائیں اب 10 قیمتی جانیں لے لیں ۔ عمران خان ، ملک شہباز ، اشرف الحسینی، عون الحسین ۔

راولپنڈی (عدنان حیدر بری) لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں دھشت گردی انتہا سے زیادہ بڑھ چکی ہے فوج ہی اپنا کردار ادا کرے تفصیلات کے مطابق چلاس میں بس پر فائرنگ اور شہادتوں کا معاملے پر جنرل بس سٹینڈ اڈہ پیر ودھائی میں گلگت بلتستان تمام ضلعوں میں ٹرانسپورٹ بسوں کو احتجاجاً بند کر دیا جس سے ان علاقوں کے دس اضلاع میں جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہوا جبکہ جنرل بس سٹینڈ اڈہ پیر ودھائی پاکستان ٹرانسپورٹ اونرز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اشرف الحسینی اور دیگر نے شرکت کی اشرف الحسینی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چلاس سے سات کلومیٹر راولپنڈی کی جانب ہڈر کے مقام پر یہ سانحہ پیش آیا اس سے قبل 2011.12 میں بھی انہیں لوگوں نے یہ واقعہ کیا تھا جس میں چھ بسوں کو جلا دیا تھا موجودہ واقعہ میں سینکڑوں گولیاں گاڑی کو ماریں جس میں 10 افراد شہید جن میں 2 کا تعلق پاکستان آرمی سے تھا ہم یہ اموات یہ شہادتیں کسی صورت نہیں بھول سکتے ہمارے سینے دکھ سے جل رہے ہیں اس موقع پر معروف تاجر رہنما عمران خان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہینگے اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے تو جنرل بس سٹینڈ سمیت پورے پاکستان سے صرف گلگت بلتستان نہیں پورے پاکستان کی بسیں جام کر دینگے اس سلسلے میں پاک فوج کردار ادا کرے اور دھشت گردوں کا قلہ قمہ کرے اس موقع پر پاکستان ٹرانسپورٹ اونرز ویلفئیر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ملک شہباز جوائنٹ سیکریٹری عون الحسین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان دھشت گردی پر شدید رد عمل دے اس حوالے سے دھشت گردوں سے صرف پاک فوج ہی نمٹ سکتی ہے ہم صرف کھوکھلے نعرے نہیں لگاتے ہم حقیقت میں ٹرانسپورٹ جام کر دیں گے اور یہ پہیہ ملک گیر جام ہو گا ناحق شہادتوں پر ملک غمگین ہے ساتھ ساتھ کروڑوں کی گاڑیاں بھی متاثر ہوئی ہیں ناحق مسافر زخمی ہوئے ہیں جن زندگی موت کی کشمکش میں ہسپتالوں میں پڑے ہیں آج کا مظاہرہ علامتی مظاہرہ ہے جو کل پرسوں بھی بھی جاری رہے گا لیکن جب مرکزی کال ہوئی تو کسی بھی صورت میں ہم خاموش نہیں بیٹھے گے ہم لاشوں کو اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں ہم شریف لوگ ہیں کاروباری لوگ ہیں اگر معاملات حل نہ ہوئے تو اسلحہ ہم بھی اٹھا سکتے ہیں احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں ذمہ داران و کارکنان نے شرکت کی اور دھشت گردی نامنظور کے فلک شگاف نعرے لگائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں