اپنی گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس اور ٹرانسفر کے لیے آنے والے مشکلات کا شکار،عوام نے ٹاؤٹ مافیا کے اگے گھٹنے ٹیک لیے
اس ضمن میں کوئی بھی ذمہ دار چاہے تو شواہد کے ساتھ اپنا موقف دے سکتا ہے جسکو ادارہ اپنی غیر جانبدرانہ پالیسی کے مطابق مناسب جگہ فراہم کرے گا
اسلام آباد (مدثر الیاس کیانی سے) اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن دفتر کے اندر اور باہر ٹاؤٹ مافیاء کی موجودگی کے بعد بھی ڈایریکٹر ایکسائز بلال اعظم سوشل میڈیا پر محکمے میں شفافیت کے دعوے دار بن جاتے ہیں جبکہ حقیقت اسکے بلکل برعکس ہے ۔ اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس میں شفاف سہولیات کے نام پر کام کو اس قدر مشکل کر دیا گیا ہے کہ دور دراز سے آنے والے لوگ بار بار چکر لگانے سے ڈر کر پہلے ہی ٹاؤٹ مافیاء کے آگے گھٹنے ٹیکنے میں عافیت سمجھتے ہیں ۔ معاملہ پراپرٹی ٹیکس کا ہو یا پروفیشنل ٹیکس کا ، لایسنس شراب کا ہو یا ہوٹل کا نیو رجسٹریشن کروانی ہو یا پرانی کو اپنے نام ٹرانسفر کروانا ہو ایکسائز آفس کے مرکزی دروازے تک پہنچتے تک لاہور کی مشہور بدنام منڈی کی طرح ٹاؤٹ آوازیں لگا لگا کر پیچھے بھاگتے ہیں اور ان کی پیشکشوں سےبچ کر کسی نکر بھی جائے تو دفتر میں داخل ہوتے ہی پہلی نظر با وردی ایکسائز ملازم پر پڑی ہے تو دوسرے ہی لمحے ٹاؤٹ اپکو گھیر لیتے ہیں انکی اس دیدہ دلیری سے واضع ہے کہ ایکسائز آفس میں دال میں کچھ کالا نہیں ہے بلکہ پوری دال ہی کالی ہے ۔ اس ضمن میں مذید حقائق جاننے کیلئے کہ کس کی ایماء پر دفتر کے اندر اور باہر ٹاؤٹ گھوم رہے ہیں ڈائریکٹر ایکسائز بلال اعظم کو انکے نمبر اور سرکاری نمبر پر کال کرنے پر بھی بات نہیں ہو سکی کوئی بھی ذمہ دار چاہے تو شواہد کے ساتھ اپنا موقف دے سکتا ہے جسکو ادارہ اپنی غیر جانبدرانہ پالیسی کے مطابق مناسب جگہ فراہم کرے گا۔
![](https://awamimission.com/wp-content/uploads/2025/01/img-20250110-wa00572706912663609390901-726x1024.jpg)