بغیر لائسنس شدہ اور جعلی فرموں کو 01ارب 21کروڑ کے ٹھیکے ایوارڈ کر کے گَل سیاپا ڈال لیا


ٹھیکے لینے والی فرضی بنائیں گئیں فرمیں (FBR ،PRA ،) اور PEC سے نان رجسٹرڈنکلیں
ایکسین کی ظالم قلم سے لا وارث “ASR Traders & Builders” بے نامی فرم 32کروڑ 04لاکھ64ہزار184روپے کا ٹھیکہ لینے کے بعد کروڑوں کے اثاثوں کی وارث بن گئی
بناء ماں باپ (PEC ، FBR ) کے پیدا کی گئی “Abbas Enterprises” نے 24کروڑ39لاکھ93ہزار801روپے کا ٹھیکہ اندر کھاتے لیکر حلال فرموں کو منہ چڑا دیا
خود ساختہ “Ghouri Construction Co.” نان رجسٹرڈ کمپنی کو23کروڑ 88لاکھ91ہزار954روپے کا ٹھیکہ لے اُڑی، ٹیکنیکل گھن چکرسے خود کو مالی فوائد مگر خزانے کو نقصان پہنچایا
ایگزیکٹو انجینئر نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے اوریجنل/ رجسٹرڈ فرموں کے ناموں کو کاپی کر کے حروف میں مبینہ ردوبدل /ٹیمپرنگ کر کے خود ساختہ فرمیں اور ان کے اکائونٹس بنا کر ان کو ٹھیکے دئیے
قانونی طور پر PEC اور FBR،PRA میں رجسٹرڈ حروف میں ایک ڈاٹ سمیت ایک حرف کا بھی ردوبدل کئے بغیر (بڈنگ ڈاکیومنٹس، ایولیوایشن، ایکسپٹننس لیٹر،چیک)پر لکھنا لازم ہوتا ہے
اگر مبینہ حرف کا دانستہ ردوبدل کیا جائے تو وہ FBR ، PEC سے نان رجسٹرڈ اور 100% جعلی ، خود ساختہ فرم ثابت ہوتی ہے، حیرانگی ہے اسی غیر قانونی فارمولے کی ایکسین نے پریکٹس کر ڈالی۔!!
لاہور ( نیوزانویسٹی گیشن سیل ، عمر حیات چوہدری سے) محکمہ واسالاہور میں اندھیر نگری چوپٹ راج کا ماحول کھلم کھلا چل رہا ہے اپنی قلم اپنی مرضی کا قانون نافذ ہوتا ہوا نظر آنے لگ گیا ہے انویسٹی گیشن کی روح سے اور تفصیلات کے مطابق محکمہ واسا لاہور کی اقبال ٹاون ڈویژن O&M-1 کے ایکسین فیصل سرور کے اختیاراتی قلم کے غیر قانونی چلن سے کی گئیں من مرضیاں اور غیر قانونی پریکٹس کھل کر سامنے آ گئیں ہیں موصوف نے پی ای سی سے بغیر لائسنس شدہ کمپنیوں اور FBR ، PRA سے نان رجسٹرڈ کمپنیوں کو01ارب 21کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ٹھیکوں سے نواز کر اپنے گَل سیاپا ڈال لیا جس کو چیک کرنے پر متعلقہ اداروں سے نان رجسٹرڈ نکلیں مزید براں خود ساختہ ،جعلی فرموں کی سرکاری ریکارڈز میں انٹریاں ڈالنا ان کا پرانا وطیرہ ہے جس کے بعد حلقہ احباب میں بھی چہ مگویاں ہو رہی ہیں کہ “فطری چوزہ جہاں بیٹھا خوب گند ڈالا نہ جانے کس افسران بالا نے اسے پالا۔؟” ایگزیکٹو انجینئر نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے اوریجنل/ رجسٹرڈ فرموں کو کاپی کر کے حروف میں مبینہ ردوبدل /ٹیمپرنگ کر کے خود ساختہ فرمیں اور ان کے اکائونٹس بنا کر ان کو ٹھیکے دئیے چونکہ قانونی طور پر PEC اور FBR،PRA میں رجسٹرڈ حروف میں ایک ڈاٹ سمیت ایک حرف کا بھی ردوبدل کئے بغیر (بڈنگ ڈاکیومنٹس، ایولیوایشن، ایکسپٹننس لیٹر،چیک)پر لکھنا لازم ہوتا ہے اور پھر سیم درج حروف کے عین مطابق ہی ان کا اندراج سب دستاویزات پر درج کئے جاتے ہیں اور آخر میں کیش ووچر بل / چیک بھی سیم درج حروف کے عین مطابق ہی بنتا ہے اگر مبینہ حرف کا دانستہ ردوبدل کیا جائے تو وہ FBR ، PEC سے نان رجسٹرڈ اور 100% جعلی ، خود ساختہ فرم ثابت ہوتی ہے مگر اس کے برعکس حیرانگی ہے کہ اسی غیر قانونی فارمولے کی ایکسین نے پریکٹس کر ڈالی ہے۔! وزیرا علیٰ پنجاب سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس کا نوٹس لیکر کرپٹ آفیسر کو اہم ترین سیٹ سے ہٹایا جائے اور صاف شفاف انکوائری کروا نے پر مبینہ کرپشن کا تعین لگوا کر خطیر رقم کی بازیابی کروا کر خزانے میں جمع کروائی جائے۔