24

پاکستان کو شخصی و خاندانی سیاست نہیں بلکہ حقیقی جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔



ملک میں اسلامی اور خوشحال پاکستان کے قیام کے لیے صادق اور آمین قیادت ناگزیر ہے۔

اجتماع کا مقصد عوام میں شعور بیدار کرنا اور موجودہ فرسودہ نظام کے خلاف ایک مؤثر آواز بلند کرنا ہے۔

امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اجتماع عام کی تیاریوں بارے اجلاس سے خطاب

لاہور (عمرحیات چوہدری)جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام “بدل دو نظام” اجتماع عام کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک اہم اجلاس امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوا،اجلاس میں جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلی محمد افضل ، سیکرٹری اعجاز الحق ، ڈپٹی سیکرٹری شفقت منصوری ،مولانا عبدالحق ہاشمی ، ممتاز سہتو، وقار چترالی ، مولانا مختار احمد سواتی ، عمران ظہو ر غازی ، سلمان بلوچ و دیگر مختلف انتظامی کمیٹیوں کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد اجتماع عام کے انتظامات کا جائزہ لینا اور تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے تھا۔اجلاس کے دوران انتظامی کمیٹیوں کے ممبران نے اب تک کیے گئے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی، جبکہ امیر جماعت اسلامی لاہور نے ذمہ داران کو مزید بہتری کے لیے ضروری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے موجودہ طبقاتی نظام کو عوامی مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فرسودہ نظام نے عام آدمی کو مہنگائی، بے روزگاری اور قرضوں میں دھنسا دیا ہے۔ جماعت اسلامی کا “بدل دو نظام” پیغام دراصل اسی ظالمانہ نظام کے خاتمے اور ایک منصفانہ و اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کی طرف پیش قدمی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اجتماع کا مقصد عوام میں شعور بیدار کرنا اور موجودہ فرسودہ نظام کے خلاف ایک مؤثر آواز بلند کرنا ہے۔ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلامی اور خوشحال پاکستان کے قیام کے لیے صادق اور آمین قیادت ناگزیر ہے، ایسی قیادت جو عوامی وسائل کو امانت سمجھتے ہوئے ملک و قوم کے مسائل کو حل کرنے کی حقیقی صلاحیت رکھتی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو شخصی و خاندانی سیاست نہیں بلکہ حقیقی جمہوری نظام کی ضرورت ہے، لہٰذا ہمیں مضبوط اداروں کو مضبوط افراد پر ترجیح دینی ہوگی۔اجلاس کے اختتام پر ضیاء الدین انصاری نے انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ اجتماع عام کو کامیاب بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل اور توانائیاں صرف کریں تاکہ قوم کو ایک نیا متبادل بیانیہ فراہم کیا جا سکے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں