ماہرین برسوں سے تحقیق کررہے ہیں کہ عمارت تیار کرنے کے لیے پائیدار اور ماحول دوست میٹرئیل تیار کرسکیں۔ اس ضمن میں اب تعمیراتی لکڑی میں انجینئرنگ سے تبدیلی کرکےاسے ماحول دوست بنایا ہے ،کیوں کہ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرسکتی ہے۔ تعمیرات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار خارج ہوتی ہے اور سیمنٹ سازی کا عمل بھی ماحولیات کے لیے بہت نقصان دہ ہوتا ہے۔
اس طرح مضبوط لکڑی نہ صرف گھراور بلڈنگ کے لیے مفید ہوگی بلکہ اطراف سے کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی جذب کرے گی۔ اب رائس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے عمارتیں بنانے والی لکڑی میں انتہائی نفوذ پذیر ایسے ذرّات ڈالے ہیں جو درحقیقت ’میٹل آرگینک فریم ورکس(ایم او ایف ایس)‘ سے بنے ہیں۔
اس کے لیے لکڑی کے اندرپہلے سے موجود بنیادی ساخت کو نکال باہر کیا گیا ہے۔لکڑی عموماً تین اشیا سے بنتی ہے جن میں سیلیولیوز، ہیمی سیلیولوز اور لائگنِن ہوتا ہے۔ ماہرین نے سب سے پہلے لائگنِن کو نکال دیا، جس کے بعد اس میں ایم او ایف شامل کیا گیا۔ اب ایم او ایف کے خردذرّات سیلیولوز میں جاکر بیٹھ گئے اور وہاں کا حصہ بن گئے۔
یہ ایم او ایف پہلے جامعہ کیلگری کینیڈا کے پروفیسر جارج شیمیزو نے تیار کیے تھے۔ جب اسے لکڑی میں ملایا گیا تو حیرت انگیز طور پر وہ عام لکڑی سے بھی مضبوط ہوگئی اور اس نے ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھی جذب کرنا شروع کردی۔
اس طرح انجینیئرڈ طور پر تیار شدہ لکڑی نہ صرف پہلے سے مضبوط ہوگئی بلکہ وہ کاربن جذب کرنے والی ماحول دوست شے بھی بن گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ عمل بہت آسان اور کم خرچ ہے جو معمولی تبدیلی سے لکڑی کو زبردست صلاحیت فراہم کرتا ہے۔