سندھ ہائی کورٹ نے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کے لیے پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی پر دباؤ ڈالنے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار کے گھر کو سب جیل قرار دینے کا محکمۂ داخلہ سندھ کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے سماعت کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا اور ان کے خلاف عدالتی احکامات کے بغیر کارروائی سے روک دیا۔
عدالت نے سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو 4 جنوری کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار فردوس شمیم نقوی کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار الیکشن 2024ء میں حصہ لے رہے ہیں،21 دسمبر کو میرے مؤکل نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے، 22 دسمبر کو انہیں ہاؤس اریسٹ کر لیا گیا۔
فردوس شمیم نقوی کی دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجھ پر کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، سب جیل کا نوٹیفکیشن واپس لے کر مجھے سینٹرل جیل بھیجنے کا کہا جا رہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کے معاملات میں ہم مداخلت نہیں کر سکتے، سب جیل کا نوٹیفکیشن کون جاری کرتا ہے؟
درخواست گزار فردوس شمیم نقوی کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ محکمۂ داخلہ سندھ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے، میرے مؤکل کو ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہونے دیا جائے، فردوس شمیم نقوی این اے 236 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔