14

سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کر دی، سپریم کورٹ نے چھ ایک کے تناسب سے فیصلہ سنایا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے، سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے کیس میں تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 5 جنوری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

5 جنوری کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ آئین کو اتنا مشکل نہ بنائیں کہ لوگوں کا اعتماد ہی کھو دے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انتخابات سے متعلق انفرادی کیس ہم نہیں سنیں گے، ہم آئینی تشریح سے متعلق کیس کو سنیں گے، انتخابات سے متعلق انفرادی کیس اگلے ہفتے کسی اور بینچ میں لگا دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ پاکستان کی تاریخ دیکھیں کہ 62 ون ایف کی نااہلی جیسی ترامیم کب لائی گئیں؟ آئین میں اس قسم کی ترامیم ایوب خان کے دور میں شروع ہوئیں اور آگے چلتی گئیں، پاکستان کی تاریخ کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ہم نے نااہلی کیس میں پبلک نوٹس جاری کیا، کوئی ایک سیاسی جماعت فریق نہیں بنی، پاکستان کے عوام کا کسی کو خیال نہیں ہے، ملک تباہ کر دیں کچھ نہیں ہوتا، کاغذاتِ نامزدگی میں ایک غلطی تاحیات نااہلی کر دیتی ہے، ہم خود کو آئین کی صرف ایک مخصوص جز اور اس کی زبان تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟ ہم آئینی تاریخ کو، بنیادی حقوق کو نظر انداز کیوں کر رہے ہیں؟

دوان سماعت مزید چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مخصوص نئی شقیں داخل کرنے سے کیا باقی حقوق لے لیے گئے؟ صرف ایک جنرل نے 62 ون ایف کی شق ڈال دی تو ہم سب پابند ہو گئے؟ خود کو محدود نہ کریں بطور آئینی ماہر ہمیں وسیع تناظر میں سمجھائیں، کیا کسی اور ملک میں سیاستدانوں کا ایسا ٹیسٹ ہوتا ہے؟ کیا دنیا کے کسی ملک میں انتخابات سے پہلے اتنا سخت ٹیسٹ ہوتا ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں