انسان نے جہاں سائنسی ترقی میں اپنے ارد گرد موجود نامیاتی اجزاء کو کھو جھا ہے چاہے وہ پودوں، درختوں، جڑی بوٹیوں اور جانوروں سے حاصل کر دہ ہوں یا زمین اور پہاڑوں سے کسی اور صورت اور شکل میں میسر ہو ۔ جیسا کہ تیل یا گیس کے ذخائر یا بہت پرانے جاندار جو کبھی اس کرئہ ارض پر زندہ تھے اور دھانچوں کی صورت میں دریافت ہوئے۔ بلکہ غیر نامیاتی عناصر کو بھی دریافت کر کے مختلف طریقوں سے اپنے استعمال میں لایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک بہت ہی تیزی سے آگے بڑھنے والا تحقیقی میدان نینو ذرات سے متعلق ہے۔ ایک میٹر کا دس کروڑ واں حصہ ایک نینو میٹر کے برابر ہوتا ہے۔
ایک نینو ذرّہ ایک سے لے کر سو نینو میٹر کے ناپ کا ہو تا ہے، اس ناپ کا ہونے کی وجہ سے نینو ذرات میں کچھ خاص اور منفرد قسم کی خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں ۔ یہ ذرات مختلف مواد سے بنائے جا سکتے ہیں جیسا کہ دھاتیں، پولیمر یا کثیر سالمی مر کب اور نامیاتی سالمے جیسےلپڈ یا چربی سے بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ ادویات، الیکٹرانکس اور دیگر شعبوں میں وسیع پیمانے پر ان ذرّات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان ذرّات کا سائز اور ان کی ساخت ان کی خصوصیات کا تعین کرتی ہے، اس لیئے اسے مخصوص کام کے لیے با آسانی ڈاھلا جا سکتا ہے ۔ نینو ذرات کا بہت چھوٹا سائز انہیں انسانی خلیات اور بافتوں میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ خصوصیت ان ذرّات کو مخصوص ہدف والے خلیے کے اندر موجود مقامات پر ادویات اور دیگر علاج کے سالموں کو پہنچانے کے لیئے مفید بناتا ہے۔ ان تینوں ذرات کا ایک انتہائی دلچسپ اطلاق سانپ کے زہر سے تعلق رکھتا ہے۔ سانپ کے زہر اور نینو ذرّات کا امتزاج دونوں شعبوں کے بارے میں ہماری سمجھ کو آگے بڑھانے اور سانپ کے کاٹنے اور دیگر طبی حالات کے لیے نئے علاج تیار کر نے کا وعدہ رکھتا ہے۔ سانپ کا زہر زہریلے مادّوں کا ایک پیچیدہ مرکب ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نینو ذرات کا استعمال سانپ کے زہر کو خلیات میں پہنچانے کے لیے کیا جا سکتا ہے جو ان کے عمل کے طریقے کار کو بہتر طور پر سمجھنے اور سانپ کے کاٹنے کے شکار افراد کے لیے نئے علاج تیار کرنے میں مدد کر سکتے ہیں اور مزید یہ کہ سانپ کے زہر کے کچھ زہریلے مادّوں میں علاج کی خصوصیات پائی جاتی ہیں جیسے خون کو پتلا کر نا یا خون کو جمنے نہ دینا، سوزش میں کمی کر نا ، دافع درد وغیرہ۔ ان کی تاثیر اور مخصوصیات کو بڑھانے کے لیے نینو ذرات کی مدد سے مختلف مفرد دوا کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ویسے تو سانپ کا زہر ایک سے مختلف مفرد دوا کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ویسے تو سانپ کا زہر ایک پیچیدہ مرکب ہے، مگر اس میں سب سے بڑی مقدار مختلف لمحیات یا پروٹینز کی ہوتی ہے۔
ان میں بھی بہت سارے خامرے یا اینز ائمز ہو تے ہیں اور غیر خامرے بھی ہوتے ہیں۔ یہ لمحیات ہی دراصل کسی بھی سانپ کے زہر کا فعلی حصہ ہو تے ہیں۔ زہر اور نینو ذرات کا امزاج کئی طریقوں سے ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر نینو ذرّات میں زہریلے مادّوں کو سمیٹ کر ، محققین ان مادّوں کی رہائی کوقابو کر سکتے ہیں اور مخصوص ہدف کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔ اسی طرح سانپ کے زہر کا تریاق بنانے میں بھی نینو ذرّات کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو کہ زہریلے اثرات کو بے اثر کرنے میں زیادہ موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ حال ہی میں کی جانے والی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بعض نینو ذرّات بذات خود سانپ کے زہریلے پن کو بے اثر کر سکتے ہیں۔
ٹائینیم آکسائیڈ نینو ذرّات کی جانچ نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر زہر کو ان ذرّات کے ساتھ ملا کر چوہوں میں انجکشن کے ذریعے داخل کیا جائے تو چوہے سانپ کے زہر کی علامات ظاہر نہیں کرتے۔ اسی طرح چاندی سے بنے نینو ذرّات کے ساتھ بھی مختلف تحقیقی مطالعات کیے گئے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ نینو ذرّات کو سانپ کے زہر کے تریاق کے طور پر استعمال کرنے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک اس طرح کا طریقہ علاج بہت حد تک نینو ذرّات کی افادیت ، اس کے ناپ اور مخصوصیت کی کمی سے محدود ہو سکتی ہے۔ اس لیے زہریلے مادّوں کو سمیٹ کر نینو ذرّات میں بند کر کے اس زہریلے پن کو کم کرنے سے متعلق تحقیق جاری ہے۔
اسی طرح دل کی بیماری، خون کو پتلا کرنے اور جسم کی اندرونی سوزش کو کم کرنے والے سانپ کے زہر کے اجزاء کو بھی ذرّات کے امتزاج کے ساتھ پرکھا جا رہا ہے ۔ کینسر کے خلیوں کے خلاف بھی یہ ہی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے اور اس طریقہ علاج کو بھی گہرائی سے مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ یہ ان دوائیوں کی چند مثالیں ہیں جو سانپ کے زہر اور نینو ذرّات کا استعمال کرتے ہوئے تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ابتدائی مراحل ہی ہیں اور اسی لیے مزید تحقیق جا ری ہے۔ سانپ کا زہر اور نینو ذرّات پر ہونے والی یہ تحقیق مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
مثال کے طور پر دنیا کے جن علاقوں میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات بہت زیادہ ہیں اور ہر فرد اس کے علاج کا بوجھ نہیں اُٹھا سکتا وہاں نینو ذرّات کے کیپسول میں تریاق ایک سستا اور موثر علاج ثابت ہوگا۔ یہی طریقہ دیگر طبی احوال میں بھی کام میں لایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر زہر یلا مادّہ یا کوئی اور دوا نینو ذرّات کے کیپسول میں بنا کر کینسر خلیوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنا سکتی ہے ۔ طب کے میدان میں نینو ذرّات کا استعمال بذات خود ایک تیزی سے آگے بڑھتا ہوا مضمون بن چکا ہے جیسے نینو میڈیسن کہا جاتا ہے ۔ سانپ کے زہر کی طرح بچھو کے زہر میں بھی حیاتیاتی طور پر فعال مرکبات موجود ہوتے ہیں ان مرکبات کے ساتھ بھی نینو ذرّات کا مطالعہ ویسے ہی کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی تحقیق درد، کینسر اور سوزش جیسے طبی حالات کے لیے کی جا رہی ہے۔
بچھو کے زہر کے تریاق کے طور پر بھی نینو ذرّات کے استعمال پر مطالعات جا ری ہیں اور بالکل سانپ کے زہر کی طرح نینو ذرّات نے بچھوں کے زہر کو موثر طریقے سے بے اثر کرنے کی صلاحیت دکھائی ہے۔ نینو ذرّات کے کچھ اور عام استعمال جو کہ زہر سے ہٹ کر ہیں ان میں تشخیصی اور امیج یا ایکس رے اور ایم آر آئی وغیرہ کی تصویر لینے میں ، کیمیائی عمل کی رفتار بڑھانے میں ، توانائی ذخیرہ کرنے والے آلات میں اور الیکٹرانکس میں ، میٹیریل سائنس میں جیسا کہ کمپیوٹر ، ڈسپلےاسکرین اور سولر پینل بنانے میں بھی استعمال میں آرہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ذرّات کے اضافے کی وجہ سے کسی بھی مواد کی طاقت ، پائیداری ، کام کرنے کی صلاحیت اور دیگر خصوصیات میں کئی گناہ بڑھو تری آجاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کاسمیٹکس میں بھی نینو ذرّات کا استعمال کیا جا رہاہے۔ جیسے سن اسکرین کریم اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ ، کھانے کی پیکیجنگ میں اور کھانے کی مصنوعات کی شیلف لائف یا حفاظت کو بڑھانے یا بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال میں لایا جا رہا ہے یہ چند مثالیں اس بات کو سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ آنے والے وقت میں روز مرہ کی زندگی میں نینو ذرّات کا عمل دخل بہت بڑھ جائے گا ،کیونکہ بہت سے ممکنہ نئے استعمال ہر وقت دریافت ہو تے رہتے ہیں۔ پاکستان میں نینو ذرّات پر تحقیق جا ری ہے ،چونکہ یہ ذرات ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں اہمیت اختیار کر تے جا رہے ہیں اس لیئے الیکٹرانکس طب اور میٹیریل سائنس کے میدان میں پاکستان میں محققین مختلف ممکنہ عملی میدان کے لیے نینو ذرّات کی صلاحیت کو فعال طور پر تلاش کر رہے ہیں۔
پاکستان کی متعدد جامعات کے محققین نئے مواد کی ترقی، دوا کی ترسیل کے لیے ذرّات کا استعمال اور ذرّات کا بذات خود زہریلا پن اور حفاظت کے مطالعے پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ملک میں نجی کمپنیاں اور تحقیقی ادارے بھی ہیں جو نینو ذرّات پر مبنی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کی ترقی اور کمر شلائزیشن میں شامل ہیں۔ اس شعبے میں ملک کی مختلف صنعتوں میں اہم کر دار ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ اگر بات کی جائے سانپ کے زہر اور نینو ذرات کی تو اس شعبے میں پاکستان کے اندر کوئی خاطر خواہ کام موجود نہیں ہے ۔ البتہ اس کا امکان موجود ہے۔
جیساکہ پاکستان اور بر صغیر زہریلے سانپوں کا مسکن بھی ہے جن میں کوبرا، کریٹ ، لندھی اور رسل وائپر چار بڑے زہریلے سانپ ہیں ۔ ان تمام سانپوں کے زہر پر کافی تحقیقی کام ہو چکا ہے ۔ حال ہی میں سانپ کے زہر اور نینو ذرّات کے شعبے نے کئی محققین کی توجہ حاصل کی ہے اور اس سمت میں جامعہ کراچی اور ڈائو یونیورسٹی کی مشترکہ کوشش عمل میں لانے کا کام جاری ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس طرح کے مطالعات کو ملحوظ رکتھے ہوئے مختلف سمتوں میں مجوزہ سرگرمیاں ترتیب دی جا رہی ہیں۔ اس تحقیق کو ایک ایسی شکل میں مرتب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ آخر کار ایک انتہائی مفید طریقہ علاج کی صورت میں سامنے آئے۔
نینو ذرّات کو سانپ کے زہر کے تریاق کی صورت میں بھی پرکھا جائے گا اور معالجاتی طور پر بھی زہر کے مختلف مرکبات اور سالموں کو بھی جانچا جائے گا۔ نینو ذرّات کو زہر کے ساتھ ملا کر یا اس کو الگ سے تریاق کے طور پر کئی ایک تحقیقی مقالاجات میں بیان کیا گیا ہے۔ سانپ کے زہر کے تریاق کے لحاظ سے نینو ذرّات انتہائی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ سانپ کے زہر اور ذرّات پر تحقیق کا مستقبل پر جونئی امکانات سے بھرا پڑا ہے۔ ابھی تک کی معلومات نے ہماری سمجھ میں اس لحاظ سے اضافہ کیا ہے کہ بہت سارے خلیاتی سطح پر ہونے والے عملیات نے نئی معلومات فراہم کی ہیں۔ یہ معلومات مستقبل کی تحقیق کو بنیاد فراہم کر رہی ہیں۔
ان دونوں شعبوں میں ہماری سمجھ کو آگے بڑھانے اور زہر کے تریاق یا دیگر طبی حالات کے لیے علاج تیار کرنے میں روشن امکان موجود ہے جو کہ بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کی صلاحیت کی وجہ سے اور بھی مفید اور مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں بھی مستقبل قریب میں نینو ذرّات کا شعبہ بہت اہمیت اختیار کر جاے گا اور ہمارا ملک اسی شعبے میں بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا کرے گا۔