29

18 ویں ترمیم کے بعد وفاق کی 17 وزارتیں ختم ہونا چاہئیں، بلاول بھٹو زرداری

اسکرین گریب بشکریہ ایکس اکاؤنٹ
اسکرین گریب بشکریہ ایکس اکاؤنٹ 

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ حکومت ملنے پر اپنے پلان سے متعلق بات کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے بختاور کیڈٹ کالج برائے خواتین کی سالانہ تقریب میں شرکت کی۔

اس دوران انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے باوجود 17 وزارتیں صوبوں کو منتقل نہیں ہوئیں، ہم ان شاء اللہ یہ 17 وزارتیں ختم کریں گے، ان پر خرچ ہونے والے 300 سو ارب روپے عوام پر خرچ کریں گے، ان 17 وزارتوں پر 300 ارب روپے خرچ ہوتے ہیں، انہیں ختم ہونا چاہیے تھا، حکومت کی طرف سے ایک ہزار 5 سو ارب روپے سبسڈی دی جاتی ہے، یہ سبسڈی مزدور، کسان کارڈ کے ذریعے عوام کو براہ راست فراہم کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے اشرافیہ کو سبسڈی دی جاتی ہے، انرجی، فرٹیلائزر اور بہت سے سیکٹر میں حکومت 1500 ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے، ارادہ ہے اس سبسڈی کو ختم کریں، اگر نہیں تو کسان کارڈ اور مزدور کارڈ کے ذریعے یہ سہولت عوام کو پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ واپڈا اور کے الیکٹرک کی ضرورت نہیں، ہم سبز توانائی اور سولر انرجی پر سرمایہ کاری کریں گے، غریبوں کو 300 سو یونٹ تک بجلی مفت دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئندہ آنے والی حکومت کو وعدہ کرنا ہوگا کہ پانچ سال کے اندر تنخواہیں دگنی کرے گی، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے بھی ملک کو خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی مہنگائی، تاریخی بیروزگاری اور غربت کا مقابلہ کرنا ہے، جتنی روٹی کپڑا اور مکان کی ضرورت آج ہے، شاید ماضی میں نہیں تھی، دس سال پہلے ایک خاندان کا 35 ہزار تنخواہ میں گزارہ ہوجاتا تھا، آج کی معاشی صورتحال میں اسی خاندان کو 70 ہزار رقم کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمارا ریجن خطرے میں ہے، چند سال میں موسمیاتی تبدیلی میں اضافہ ہوگا تو گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب ہوگا، کچھ عرصہ میں گلیشیئر ختم ہوجائیں گے اور عوام کو پینے کے پانی کی کمی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بہت بڑا چیلنج ہے، موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے انقلابی تبدیلیاں لائیں گے، ماڈرن ٹیکنالوجی سے خشک سالی اور سیلاب کا مقابلہ کریں گے، موسمیاتی تبدیلی میں ہمارا حصہ بہت کم اور نقصان زیادہ ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا ہے کہ ہاریوں کے لیے ہاری کارڈ، مزدوروں کے لیے مزدور کارڈ اور نوجوانوں کے لیے نوجوان کارڈ لائیں گے، ہاری کارڈ کے ذریعے مل مالکان کے بجائے ہاری کو سبسڈی دلائیں گے، خواہش ہے مزدور کارڈ سے انہیں صحت، پنشن اور بچوں کی تعلیم کی سہولت دیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی نوجوان ہے، یہ ملک کا مستقبل ہے، تعلیم نوجوانوں کاحق ہے، روزگار بھی ان کا حق ہے، تعلیم مکمل کرکے روزگار کی تلاش نوجوان کا مشکل وقت ہوتا ہے،  ڈگری ہاتھ میں لے کر نوجوان دھکے کھاتے ہیں، روزگار مشکل سے ملتا ہے، انٹرویو میں نوجوان کو کہتے ہیں کہ آپ کے پاس تجربہ نہیں ہے، اگر نوجوان کو روزگار نہیں دیں گے تو تجربہ کیسے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ یوتھ کارڈ سے روزگار تلاش کرنے والے نوجوانوں کو ایک سال مالی مدد دیں گے، نوجوانوں سے وعدہ ہے کہ روزگار دلانا ہماری ذمے داری ہوگی، صحت کی سہولت ہر شخص کا حق ہے، یہ نظام غلط ہے کہ جس کے پاس رقم ہو وہ علاج کراسکے۔

انہوں نے بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کا بل بہت زیادہ ہوتا ہے اور بجلی بھی نہیں آتی، ہمیں گرین انرجی، سولر انرجی میں سرمایہ کاری کرنا ہے، پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے گرین انرجی پارک بنائیں گے، اپنی بجلی پیدا کریں گے، کے الیکٹرک سے کچھ نہیں چاہیے، بیرون ملک نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔

اس دوران انہوں نے کہا کہ 16 ماہ وزیرِ خارجہ رہا، میں نے بیرون ملک نوجوانوں کے روزگار پر کام شروع کر دیا ہے، آپ نے میری بورنگ اسپیچ سنی ہے، سوچ رہے ہوں گے پیسے کہاں سے آئیں گے، اسلام آباد والے بابو کہتے ہیں پیسے ہی نہیں ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب مکمل کر رہی ہیں، آپ طالبعلموں نے ہی ملک کو آگے لے کر چلنا ہے، پرانے سیاستدان پاکستان کا ماضی ہیں، آپ مستقبل ہو، ہم مل کر محنت کریں گے، ملک کی ترقی میں حصہ ڈالیں گے، میں چاہتا ہوں ملک کے مسائل پر آپ سے بات کروں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ تقسیم، نفرت اور گالم گلوچ کی سیاست دفن کر کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکتے ہیں، ملک کو معاشی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کا سامنا ہے، مسائل بہت زیادہ ہیں، مگر تمام مسائل کاحل موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں