نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ دہشت گرد بزدل ہیں چھپ کر حملہ کرتے ہیں، ہم دہشت گردوں سے نہیں ڈرتے۔
انوار الحق کاکڑ نے خیبرپختونخوا پولیس دربار میں شرکت کی، اس موقع پر گورنر کے پی غلام علی اور نگراں وزیرِ اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ بھی موجود تھے۔
پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آپ کا ہم پر قرض ہے، میں ایک مقروض کی حیثیت سے آیا ہوں، جو عزت و احترام آپ کا حق ہے وہ ہم ادا نہیں کر پاتے، خوشی ہے کہ شہید ملک سعد اور صفوت غیور کے ورثاء میرے سامنے ہیں۔
نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ کچھ خیر کا اور کچھ بدبخت شر کا ساتھ دیتے ہیں، بدبخت قرآن و حدیث کا حوالہ دیتے ہیں اور فساد برپا کرتے ہیں، یہ گرے ہوئے لوگ ہیں، انہوں نے شہر میں بچے قتل کیے ہیں، اے پی ایس میں بچوں کے ٹکڑے کیے، ہم ان سے نہیں ڈرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دس حملے کریں گے، ہزار بار جواب دیں گے، یہ کس کو ڈراتے ہیں، خیبرپختونخوا کے باہمت اور باوفا پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کرتا ہوں، لوگ کہتے ہیں کہ 20 دن بعد آپ نہیں ہوں گے، سخت باتیں نہ کریں۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد بزدل ہیں جو چھپ چھپ کر حملہ کرتے ہیں، بے غیرت ہیں، کیا کریں سجدہ ریز ہو جائیں ان کے سامنے، اگر ان میں غیرت اور حیا ہو تو سامنے آکر لڑیں، کوئی بھی مسلح کارروائی کرے، اس کو روکنا پولیس کی ذمے داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کبھی یہ بات ذہن میں نہ لائیں کہ آپ ایسی جنگ لڑ رہے ہیں جو اخلاقی طور پر درست نہیں، آپ معاشرے کے سب سے محترم لوگوں میں سے ہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ کی وجہ سے ہم رات کو آرام سے سو پاتے ہیں۔
نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ دہشت گرد ہمدردی کے لائق نہیں ہیں، کیا صفت صاحب شہید ہوگئے تو یہ جنگ ختم ہوگئی؟ 2 ہزار سے زیادہ دہشت گرد مر چکے ہیں، کسی کو ان کا نام یاد نہیں، شہداء کے نام یاد ہیں، یہ جیتی ہوئی جنگ ہے، یہ جنگ آپ جیت چکے ہیں، صرف جیت کااعلان باقی ہے، جیت کے اعلان میں کچھ وقت لگے گا۔
انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا ہے کہ شرعی طور پر آپ درست سائڈ پر ہیں، آپ غازی بھی ہیں اور شہید بھی، میری دعا ہے آپ میں غازی زیادہ ہوں، ہم حماقت سے نہیں، ہمت اور حکمت سے یہ لڑائی لڑیں گے، ہم ایک دوسرے کا سہارا بنیں گے، ایک دوسرے سے سیکھیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف یہ لڑائی نہیں بلکہ ریاست کی تمام لڑائی کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے، پولیس کی بنیاد ٹھیک ہے، پولیس شہداء کا احترام اس دنیا میں بھی ہے اور آنے والی دنیا میں بھی۔